إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ ۗ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ
جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے وہ اپنا مال اس لیے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو خدا کی راہ سے روکیں تو یہ لوگ آئندہ بھی (اسی طرح) خرچ کریں گے لیکن پھر (وقت آئے گا کہ یہ مال خرچ کرنا) ان کے لیے سراسر پچھتاوا ہوگا اور پھر (بالاخر) مغلوب کیے جائیں گے۔ اور (یاد رکھو) جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی (اور آخر تک اس پر جمے رہے تو) وہ دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے۔
کفار کا مالی اور جانی نقصان پر حسرت کرنا: جب قریش مکہ کو بدر میں شکست ہوئی اوران کے شکست خوردہ اصحاب اپنے مرد ے اور اپنے قید ی مسلمانوں کے ہاتھوں چھوڑ کر مکہ واپس آگئے، ادھر ابو سفیان بھی اپنا تجارتی قافلہ لے کر وہاں پہنچ چکا تھا تو کچھ لوگ جن کے باپ، بھائی بیٹے اس جنگ میں مار ے گئے تھے،اور جن کا اس تجارتی سامان میں حصہ تھا ابو سفیان کے پاس گئے اور اُن سے استد عاکی کہ وہ اس مال کو مسلمانوں سے بدلہ لینے کے لیے خرچ کریں، مسلمانوں نے ہمیں بڑا سخت نقصان پہنچایا ہے۔اس لیے ان سے انتقام لینا ضروری ہے، اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انہی لوگوں یا اسی قسم کا کردار اپنانے والوں کے بارے میں فرمایا کہ بیشک یہ لوگ اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکنے کے لیے اپنا مال خرچ کرلیں، لیکن ان کے حصے میں سوائے حسرت اور مغلوبیت کے کچھ نہیں آئے گا،اور آخرت میں انکا ٹھکانہ جہنم ہوگا ۔