سورة الانفال - آیت 24

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مسلمانو اللہ اور اس کے رسول کی پکار کا جواب دو، جب وہ پکارتا ہے تاکہ تمہیں (روحانی موت کی حالت سے نکال کر) زندہ کردے اور جان لو کہ (بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ) اللہ (اپنے ٹھہرائے ہوئے قوانین و اسباب کے ذریعہ) انسان اور اس کے کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے وار جان لو کہ (آخر کار) اسی کے حضور جمع کیے جاؤ گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بلانے پر فوراََ حا ضر ہو جاؤ: ابو سعید معلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نماز پڑھ رہاتھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے سامنے سے گزرے اور مجھے ہلایا، میں نماز پڑھ کر حاضر ہوا تو مجھے فرمایا: ’’تم میرے بلانے پر فوراََ کیوں نہ آئے کیا تم نے اللہ کا یہ فرمان نہیں سنا (يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِيْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جانے سے پہلے تمہیں قرآن کی بڑی سورت بتلاؤں گا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانے لگے میں نے یہ بات یاد دلائی تو آپ نے فرمایا ‘‘ وہ سورہ ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ‘‘ ہے ۔اس میں سات آیتیں ہیں جو ہر نماز میں باربار پڑھی جاتی ہیں۔‘‘ (بخاری: ۴۶۴۷) اللہ کے آدمی اور اس کے دل کے درمیان ہونے سے مراد: اللہ تعالیٰ جس طرح انسان کے دل کے قریب ہے ۔اس آیت میں اُسے مثال کے طور پر بیان کیا ہے ۔ مطلب یہ کہ اللہ دلوں کے بھیدوں کو جانتا ہے ۔اس سے کوئی چیز مخفی نہیں ۔امام ابن جریر اس آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: وہ اپنے بندوں کے دلوں پر اختیار رکھتا ہے۔ اور جب چاہتا ہے ان کے اور ان کے دلوں کے درمیان حائل ہو جاتا ہے ۔حتی کہ انسان اس کی مشیت کے بغیر کسی چیز کوپا نہیں سکتا، بعض نے اسکو جنگ بدر سے متعلق قرار دیا ہے ۔کہ مسلمان دشمن کی کثرت سے خوفزدہ تھے کہ اللہ تعالیٰ نے دلوں کے درمیان حائل ہو کر مسلمانوں کے دلوں کے خوف کو امن میں بدل دیا ۔امام شو کانی کہتے ہیں کہ اس آیت کے سارے ہی مفہوم ہو سکتے ہیں۔ (فتح القدیر: ۳/ ۱۶۹) رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی آدم کے دل ایک دل کی طرح رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں انھیں جس طرح چاہتا ہے پھیرتا رہتاہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دُعا پڑھی: (یَامُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ، ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکْ) اے دلوں کو پھیر نے والے! ہمیں اپنے دین پر ثابت قدم رکھ ۔ (مسند احمد: ۳/ ۱۱۲، ح: ۱۲۱۱۴، ترمذی: ۲۱۴۰)