إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ
(اے روسائے مکہ) اگر تم فتح مندی کے ظہور کے طلبگار تھے تو دیکھ لو فتح مندی تمہارے سامنے آگئی (یعنی جنگ بدر کے نتیجہ نے ہار جیب کا فیصلہ آشکارا کردیا) اور اگر (آئندہ لڑائی سے) باز آجاؤ تو تمہارے لیے بہتری کی بات یہی ہے۔ اور اگر پھر یہی چال چلے تو ہم بھی چال چلیں گے۔ اور یاد رکھو تمہارا جتھا تمہارے کچھ کام نہ آئے گا اگرچہ بہت سے آدمی اکٹھے کرلو، یقین کرو اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔
کافروں کو تنبیہ : ابو جہل اور قریشی سرد اروں نے مکہ سے نکلتے وقت خانہ کعبہ کا پردہ پکڑ کر دُعا کی تھی کہ یا اللہ ہم دونوں فریقوں میں سے جو اعلیٰ وا فضل ہے اُسے فتح نصیب فرما اور فساد مچانے والے کو مغلوب کر ۔اب جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح نصیب فرمادی تو کافروں سے فرمایا کہ اب فیصلہ تمہارے سامنے آچکا، اس بات کا فیصلہ کر دیا کہ دونوں فریقوں میں اعلیٰ وا فضل فریق کونسا تھا اور مفسد کو نسا؟اس لیے اب تم كفر سے باز آجاؤ، تو تمہارے لیئے بہتر ہے ۔اور اگر پھر تم دوبارہ مسلمانوں کے مقابلے میں آؤ گے،تو ہم بھی دوبارہ ان کی مدد کریں گے، اور تمہاری جماعت کثر ت کے باوجود تمہارے کچھ کام نہ آئے گی ۔