سورة الانفال - آیت 17

فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ قَتَلَهُمْ ۚ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ رَمَىٰ ۚ وَلِيُبْلِيَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ بَلَاءً حَسَنًا ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر کیا تم نے انہیں (جنگ میں) قتل کیا؟ نہیں خدا نے کیا (یعنی محض اس کی تائید سے ایسا ہو) اور (اے پیغمبر) جب تم نے (میدان جنگ میں مٹھی بھر کر خاک) پھینکی تو حقیقت یہ ہے کہ تم نے نہیں پھینکی تھی خدا نے پھینکی تھی، اور یہ اس لیے ہوا تھا تاکہ اس کے ذریعہ ایمان والوں کو ایک بہتر آزمائش میں ڈال کر آزمائے۔ بلا شبہ اللہ سننے والا، علم رکھنے والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ریت کی مٹھی کا کرشمہ : جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے جس جس طرح تمہاری مدد فرمائی، اسکی وضاحت کے بعد تم یہ نہ سمجھ لینا کہ کافروں کا قتل تمہارا کارنامہ ہے، نہیں بلکہ یہ اللہ کی اس مدد کا نتیجہ ہے جسکی وجہ سے تمہیں یہ طاقت حاصل ہوئی، اس لیئے دراصل انھیں قتل کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے،جنگ بدرمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مٹھی کنکریوں کی بَھر کر کا فروں کی طرف پھینکی تھی،جسے ایک تو اللہ تعالیٰ نے کافروں کے مونہوں اور آنکھوں تک پہنچادیا، اور دوسرے اس میں یہ تاثیرپید ا فرمادی کہ اس سے ان کی آنکھیں چند ھیا گئیں۔ اور انھیں کچھ سجھائی نہیں دیتا تھا، یہ معجزہ بھی اس وقت اللہ کی مدد سے ظاہر ہو ا مسلمانوں کی کامیابی میں بہت مدد گار ثابت ہوا، اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ اے پیغمبر ! کنکریاں بیشک آپ نے پھینکی تھیں، لیکن اس میں تاثیر ہم نے پیداکی تھی اگر ہم ان میں یہ تاثیر نہ کرتے تو یہ کنکریاں کیا کر سکتی تھیں؟ اس لیے یہ بھی دراصل ہمارا ہی کام تھا نہ کہ آپ کا۔