وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَىٰ وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ ۚ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور اللہ نے یہ بات جو کی تو اس کا مقصد اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ (تمہارے لیے) خوشخبری ہو اور تمہارے (مضطرب دل) قرار پاجائیں، ورنہ مدد تو (ہر حال میں) اللہ کی طرف سے ہے۔ بلا شبہ وہ (سب پر) غالب آنے والا (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔
فر شتوں کی اطلاع ثابت قدم رکھنے کے لیے تھی: یعنی فرشتوں کا نزول تو صرف خوشخبری اور تمہارے دلوں کے اطمینان کے لیے تھا ورنہ اصل مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے جو فرشتوں کے بغیر بھی تمہاری مدد کر سکتا تھا ۔تمہیں پہلے مطلع کرنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ تم اپنے سے تین گنا کافروں کا مسلح لشکر دیکھ کر حوصلہ نہ چھوڑدو۔یہ اطلاع تمہارے حو صلے بڑھانے اور تمہیں ثابت قد م رکھنے کے لیے دی گئی تھی ۔ احا دیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جنگ میں فرشتوں نے عملی حصہ لیا،اور کئی کا فروں کو انھوں نے تہ تیغ کیا۔ (بخاری، مسلم: ۶۷۱۲)