أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
(اگر وہ ایک مرتبہ تمہاری ہدایت کے لیے حسب ضرورت احکام بھیج سکتا ہے تو یقینا اس کے بعد بھی بار بار ایسا کرسکتا ہے) اور پھر کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہی کے لیے آسمان و زمین کی سلطانی ہے اور اس کے سوا کوئی نہیں جو تمہارا دوست اور مددگار ہو
یہودیوں نے اسلام سے لوگوں کو متفر کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی اختیار کیا کہ مو شگافیاں کر کرکے اور طرح طرح کے سوالات كر كے مسلمانوں كو پریشان كرتے تھے۔ چنانچہ یہ کہتے کہ اپنے نبی سے یہ بات بھی پوچھ کر بتاؤ اور یہ بھی اللہ تعالیٰ نے اس پر لوگوں کو تنبیہ كی کہ یہود کی تو عادت ہی یہ رہی ہے انھوں نے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھی مسلسل سوالات اور مطالبے کرکرکے تنگ کردیا تھا۔ ایسی موشگافیاں کا فرانہ روش ہے ۔ اور ایسے کام وہ لوگ کرتے ہیں جو اطاعت اور فرمانبرداری پر آمادہ نہیں ہوتے۔ لہٰذا تم ایسے بے مقصد سوالات سے پرہیز کرو۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ سارے اختیارات تو میرے پاس ہیں اور تم نے تو اپنی مادی اور شعوری زندگی کے راہنما اصول رب سے ہی لینے ہیں۔ کیوں کہ رب کے سوا تو تمہارا کوئی مددگار اور ولی نہیں ہے۔