أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا ۗ مَا بِصَاحِبِهِم مِّن جِنَّةٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ
کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا؟ ان کے رفیق کو (یعنی پیغمبر اسلام کو جو انہی میں پیدا ہوا اور جس کی زندگی کی ہر بات ان کے سامنے ہے) کچھ دیوانگی تو ہیں لگ گئی ہے (کہ خواہ مخواہ ایک بات کے پیچھے پڑ کر سب کو اپنا دشمن بنا لے) وہ اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ (انکار و بدعملی کی پاداش سے) کھلے طور پر خبردار کردینے والا ہے۔
اب ایسے لوگوں کے بعض شبہات کا جواب دیا جا رہا ہے، مثلارسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی نبوت سے پہلے قریش مکہ کے سامنے ہے اور ساری قوم آپکو صادق اور امین کی حیثیت سے جانتی تھی، پھر نبوت کے بعد آپ نے اللہ کا پیغام لوگوں کو پہنچایا اور انھیں اخروی انجام سے ڈرایا تو وہ آپ کو مجنوں اور آسیب زدہ کہنے لگے ذرا سو چو کہ آپ کی پاکیزہ سیرت و کردار سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ مجنون ہیں کیا صرف اس لیے تم انھیں مجنوں کہتے ہو کہ جو حقائق وہ پیش کرتا ہے وہ تم قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہو رہے، حالانکہ اگر وہ کچھ بھی غور و فکر کرتے کہ جو کچھ ان کا ساتھی انھیں سمجھا رہا ہے، کائنات کا ذرہ ذرہ اس کی شہادت دے رہا ہے۔