وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ
اور جن لوگوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائیں ہم انہیں درجہ بدرجہ (آخری نتیجہ تک) لے جائیں گے، اس طرح کہ انہیں خبر بھی نہیں ہوگی۔
قانون تدریج: اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ وہ مجرم لوگوں کو تنبیہ اور سرزنش کے طور پر پہلے چھوٹے چھوٹے دُکھ اور تکلیفیں نازل فرماتا ہے،اور اگر لوگ ان سے عبرت حاصل نہ کریں تو پھر دوسرے طریقہ سے آزماتا ہے،یعنی ان پر آسودگی اور خوشحالی کا دور آتا ہے، جس میں وہ ایسے مگن و متفرق ہو جاتے ہیں کہ انھیں سابقہ تکلیفیں یاد ہی نہیں رہتیں،اور وہ سمجھنے لگتے ہیں کہ اللہ ان پر مہربان ہے، حالانکہ اللہ تعالی ان کو مہلت دے رہا ہوتا ہے کہ جس انتہا تک پہنچنا چاہتے ہیں پہنچ جائیں، پھر یکدم ان کو عذاب سے دو چار کر دیتا ہے، اسوقت کوئی طاقت ان کو عذاب سے بچانھیں سکتی۔