وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ ۗ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ ۖ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور (اے پیغمبر) جب ایسا ہوا تھا کہ تیرے پروردگار نے اس بات کا اعلان کردیا تھا (اگر بنی اسرائیل شرارت و بدعملی سے باز نہ آئے تو) وہ قیامت کے دن کے تک ان پر ایسے لوگوں کو مسلط کردے گا جو انہیں ذلیل کرنے والے عذاب میں مبتلا کریں گے، حقیقت یہ ہے کہ تیرا پروردگار (بدعملی کی) سزا دینے میں دیر کرنے والا نہیں اور ساتھ ہی بخشنے والا رحمت والا بھی ہے۔
یعنی وہ وقت یاد کرو جب اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو اچھی طرح باخبر کر دیا تھا کہ اگر تم اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو تم پر قیامت تک ایسے حکمران مسلط کردیے جائیں گے، جو تمھیں طرح طرح کے دکھ پہنچاتے رہیں گے، چنانچہ یہود کبھی یونانی اور کلدانی بادشاہوں کے محکوم بنے رہے تو کبھی بخت نصرنے انکی اینٹ سے اینٹ بجا ئی اور یہود کی کثیر تعداد کو غلام بنا کر اپنے ساتھ بابل لے گیا،دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ لوگ مجوسیوں کے ما تحت رہے پھر اللہ نے مسلمان حکمرانوں کوان پر مسلط فرمادیا۔ غرض مالدار قوم ہونے کے باوجود انھیں کہیں بھی عزت کی زندگی نصیب نہ ہوسکی بیسویں صدی کے اوائل میں ہٹلر کے ہاتھوں بُری طرح پٹے اور اس نے لاکھوں یہودیوں کو بے دریغ قتل کردیا،پھر بیسویں صدی کے وسط میں چند حکومتوں یعنی امریکہ اور برطانیہ وغیرہ کے سہارے تھوڑے سے علاقہ پر اپنی حکومت ملی مگر امن پھر بھی نصیب نہ ہوا، قیامت کے قریب جب دجال کا ظہور ہو گا تو یہودی اسکے مدد گا ر ہونگے، پھر حضر ت عیسیٰ اور انکے مسلمان رفقاء کے ہاتھوں سب کے سب تہ تیغ کر دیے جائیں گے، البتہ جو اللہ کی طرف رجوع کر کے توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔