فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَظْلِمُونَ
لیکن پھر ایسا ہوا کہ جو لوگ ان میں ظلم و شرارت کی راہ چلنے والے تھے انہوں نے خدا کی بتلائی ہوئی بات بدل کر ایک دوسری ہی بات بنا ڈالی (یعنی جس بات کا حکم دیا گیا تھا اس سے بالکل الٹی چال چلی) پس ہم نے آسمان سے ان پر عذاب بھیجا اس ظلم کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔
فتح یاب قوم کا تکبر اور عذاب الٰہی : ان بد بختوں نے ہمارے حکم کی پوری نافرمانی کی، فتح کے بعد ان میں عجزو انکساری کی بجائے فخر و غرور اور گھمنڈ پیدا ہو گیا، مال غنیمت میں بھی جی بھر کر خیانت کی، مفتو حہ علاقے میں ظلم و تشدد روارکھا، ان کے یہ کرتوت دیکھ کر اللہ نے ان پر عذاب نازل کیا، ان میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی، دوسرایہ کہ دشمن قوم نے بنی اسرائیل کو شکست دے کر بے دریغ ان کو قتل کیا۔