وَمِن قَوْمِ مُوسَىٰ أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ
اور موسیٰ کی قوم میں ایک گروہ (ضرور) ایسا ہے جو لوگوں کو سچائی کی راہ چلاتا ہے اور سچائی ہی کے ساتھ (ان کے معاملات میں) انصاف بھی کرتا ہے۔
ہر معاشرہ میں کچھ انصاف پسند لوگ ہو تے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ بتا رہے ہیں کہ اُمت موسیٰ علیہ السلام میں بھی ایک گروہ حق پر قائم رہنے والا ہے، جیسا کہ سورۂ آل عمران۱۱۳ میں ہے، اہل کتاب میں سے ایک جماعت حق پر قائم ہے، راتوں کو اللہ کے کلام کی تلاوت کرتی رہتی ہے، اور برابر سجدے کرتی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهٖ اِذَا يُتْلٰى عَلَيْهِمْ يَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًا﴾ (بنی اسرائیل: ۱۰۷) میں فرمایا جولوگ پہلے علم دیے گئے وہ ہمارے پاک قرآن کی آیات سن کر سجدوں میں گِر پڑتے ہیں، ہماری پاکیزگی کا اور اللہ سے خوف کھانے میں سبقت لے جاتے ہیں ۔اس سے مراد اہل موسیٰ علیہ السلام کی قوم کے وہی چند افراد ہیں جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے، مسلمان ہوگئے تھے، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہم وغیرہ۔