سورة البقرة - آیت 103

وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ خَيْرٌ ۖ لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر یہ لوگ (خا کے حکموں پر سچائی کے ساتھ) ایمان لاتے اور نیک عملی کی چال اختیار کرتے، تو ان کے لیے اللہ کے حضور بہتر اجر تھا۔ کاش وہ سمجھ بوجھ سے کام لیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں فرمایا: کاش وہ جانتے ہوتے کہ اگر کوئی عالم اپنے علم کے خلاف گناہ کا كوئی کام کرتا ہے تو درحقیقت وہ عالم نہیں بلکہ جاہل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کلام: (۱)زندگی بخشنے آیا ہے ۔ (۲) نفع بخش ہے ۔ (۳) ہدایت ہے سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ (۴) کلام پاک ہے بلند مرتبہ ہے اس کا سیکھنا فرض ہے۔ (۵)کلام اللہ کو جاننے والے بلند کردار ہوتے ہیں۔ کلام پاک کو ماننے والے مومن ہیں۔ اور آخرت میں اس کا بدلہ جنت ہے ۔ جادو سے: (۱) زندگیاں تباہ ہوتی ہیں۔(۲) ہمیشہ نقصان ہوتا ہے۔(۳) جادو سیدھے راستے سے دور کرتا ہے۔(۴)جادو ناپاک کلام ہے اس کا سیکھنا اور سکھانا حرام ہے۔ (۵) جادو کرنے والے گھٹیا کردار کے مالک ہوتے ہیں۔ (۶) جادو کرنے والا کافر ہے اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔