وَلَمَّا سُقِطَ فِي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوا قَالُوا لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
پھر جب ایسا ہوا کہ (افسوس و ندامت سے) ہاتھ ملنے لگے اور انہوں نے دیکھ لیا کہ راہ (حق) سے قطعا بھٹک گئے ہیں تو کہنے لگے اگر ہمارے پروردگار نے ہم پر رحم نہیں کیا اور نہ بخشا تو ہمارے لیے تباہی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
سُقِطَ فِيْ اَيْدِيْهِمْ: محاورہ ہے جس کی معنی ہیں نا دم ہونا، یہ ندامت قوم کو سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی واپسی کے بعد ہوئی جب انھوں نے آکر ان پر غصہ کا اظہار کیا، جب انکی آنکھیں کھلیں اور یقین کر لیا کہ وا قعی ہم گمراہ ہوگئے ہیں تو پھر اللہ سے بخشش مانگنے لگے اللہ نے ان کی تو بہ کس شرط پر قبول کی اس کا بیان سورۂ بقرہ کی آیت نمبر (۵۴) میں ہے کہ (اپنے ہاتھو ں سے اپنے کو قتل کرو)۔