وَإِذْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ ۖ يُقَتِّلُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ
اور (خدا فرماتا ہے، اے بنی اسرائیل) وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تمہیں فرعون کی قوم سے نجات دلائی۔ وہ تمہیں سخت عذابوں میں مبتلا کرتے تھے، تمہارے بیٹوں کو قتل کر ڈالتے اور تمہاری عورتوں کو (اپنی چاکری کے لیے) زندہ چھوڑ دیتے، اس صورت حال میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری بڑی ہی آزمائش تھی۔
بنی اسرائیل پر فرعون نے جو ظلم روا رکھتے تھے، اوراللہ تعالیٰ نے جس طرح ان کی مدد کی تھی، فرعون سے نجات دلائی تھی۔آزادی دلائی تھی، پھرا وج وعزت عطا فرمائی، اور تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے دشمنوں کو غارت کردیا،یہ احسانات جتلا کر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ ایسے رب کے سوا کوئی اور عبادت کے لائق ہو سکتا ہے۔