سورة البقرة - آیت 3

الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(متقی انسان وہ ہیں) جو غیب (کی حقیقتوں) پر ایمان رکھتے ہیں نماز قائم کرتے ہیں اور ہم نے جو کچھ روزی انہیں دے رکھی ہے اسے (نیکی کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ویسے تو یہ کتاب تمام انسانوں کے لیے نازل ہوئی ہے لیکن اس سے فائدہ وہی لوگ حاصل کریں گے جو خوف الٰہی سے سرشار ہونگے جن کے دل میں مرنے کے بعد بارگاہ الٰہی میں کھڑے ہوکر جواب دہی کا احساس ہوگا، جن کے اندر ہدایت کی طلب اور گمراہی سے بچنے کا خوف ہوگا۔ وَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ نماز قائم کرتے ہیں۔ اقامت صلوٰۃ: سے مراد دن میں پانچ نمازوں کا ادا کرناہے۔ اس کے تمام ارکان کے ساتھ ۔ بروقت باجماعت باوضو وغیرہ۔ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا: اس سے مراد صرف مال و دولت ہی نہیں بلکہ ہر وہ نعمت مراد ہے جو جسم و روح کی پرورش میں مدد گار ثابت ہو۔ جسے ہنر، جوانی، صحت وغیرہ ، غرض ضعیفوں کی مدد كرنا اور جہاد میں اور فقرا و مساكین پر خرچ کرنا ۔ زکوٰۃ ادا کرنا ، سب اس میں شامل ہے۔ اس كا بلند تردرجہ یہ ہے کہ اپنی ضرورت سے جو کچھ زائد ہو وہ اللہ کی راہ میں خرچ کردے۔