وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
چنانچہ (دیکھو) جب ایسا ہوا کہ اللہ کا ایک رسول اس کتاب کی تصدیق کرتا ہوا آیا جو پہلے سے ان کے پاس موجود تھی (یعنی حضرت مسیح کا ظہور ہوا) تو ان لوگوں میں سے ایک گروہ نے کہ کتاب الٰہی رکھتے تھے، کتاب الٰہی اس طرح پیٹھ پیچھے ڈال دی گویا اسے جانتے ہی نہیں
رسول تو انسانوں کا تعلق اللہ سے جوڑنے کے لیے آتے ہیں۔ اس آیت میں یہود کے کردار پر گرفت کی گئی ہے کہ تورات میں نبی آخرالزماں کی واضح نشانیاں ہونے کے باوجود اس کو چھپانے کی کوشش کی حالانکہ وہ آپ کوخوب اچھی طرف پہچانتے تھے، پھر ایسے لاتعلق ہوگئے جیسے وہ انھیں کبھی جانتے نہ تھے۔ جب قوموں پر زوال آتا ہے تو کتاب کو لکھ کر تعویذ بناکر اپنے لیے تسلی کرلیتے ہیں۔ کتاب عمل کی پکار ہے۔ کامیابی کا ذریعہ ہے۔ آج کے علماء وظائف میں الجھاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ مَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى ۔اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى ﴾(النجم: ۳، ۴ )’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی م رضی سے لب کشائی نہیں کرتے وہی کہتے ہیں جو اللہ نے کہا ہے۔‘‘ نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم كا ارشاد ہے: ’’جس نے جان بوجھ کر مجھ پر بہتان باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔‘‘(بخاری: ۱۲۹۱)