قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللَّهِ وَاصْبِرُوا ۖ إِنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ
تب موسیٰ نے اپنی قوم کو (وعظ کرتے ہوئے) کہا، خدا سے مدد مانگو اور (اس راہ میں) جمے رہو، بلا شبہ زمین (کی پادشاہت صرف) خدا ہی کے لیے ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے اور انجام کار انہی کے لیے ہے جو متقی ہوں گے۔
جب بنی اسرائیل پر فرعون کی طرف سے دوبارہ اس ظلم کا آغاز ہو ا تو لوگ پر یشان ہو کر حضرت مو سیٰ علیہ السلام سے فریاد کے طور پر کہنے لگے کہ تمہارے آنے سے پہلے بھی ہم پر یہی ظلم ہوتا رہا (یعنی پیدائش كے وقت كے بعد جب ہر پیدا ہونے والے لڑ کے کو قتل کر دیا جاتا تھا)اب تم پر ایمان لانے کے بعد بھی ہم دوبارہ وہی ظلم و ستم سہہ رہے ہیں ۔ مو سیٰ علیہ السلام نے انھیں صبر کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا، صبر سے کام لو ۔ اللہ سے مدد چاہو، عنقریب وہ تمہارے دشمن کو ہلاک کرکے تمہیں حکومت عطا کرئے گا پھر وہ تمہیں اس طرح آزمائے گا، اب تمہاری آزمائش سختیو ں اور مظالم سے ہو رہی ہے کہ تم صبر سے برداشت کرتے ہو کہ نہیں، پھر حاکم بنا کر آز مائے گا کہ تم حاکم بن کر کیسے کا م کرتے ہو،