سورة الاعراف - آیت 101

تِلْكَ الْقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَائِهَا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) یہ ہیں (دنیا کی پرانی) آبادیاں جن کے حالات ہم تمہیں سناتے ہیں، ان سب میں ان کے پیغمبر (سچائی کی) روشن دلیلوں کے ساتھ آئے مگر ان کے بسنے والے ایسے نہ تھے کہ جو بات پہلے جھٹلا چکے تھے اسے (سچائی کی نشانیاں دیکھ کر) مان لیں، سو دیکھو اس طرح خدا ان لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے جو (ہٹ دھرمی سے) انکار کرتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پانچ قوموں کے زوال کا بیان گزر چکا ہے ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتاہے کہ ان سب کے پاس ہمارے پیغمبر حق لے کر پہنچے انھیں معجزے دکھائے۔ دلیلیں دیں، سمجھایا بجھایا، لیکن نہ وہ مانے نہ اپنی بُری عادتوں سے باز آئے جس کی پاداش میں ہلاک ہو گئے اور ماننے والے بچ گئے ۔اللہ کا طریقہ اسی طرح جاری ہے کہ جب تک کسی قوم میں رسول نہ آجائیں اور وہ خبر دار نہ کردیے جائیں عذاب نہیں دیے جاتے۔ کفارکے دلوں پر مہر لگانا، سے مراد کیا ہے؟ جب انسانی ذہن ایک دفعہ جاہلی تعصبات یا نفسانی اغراض کی بنا پر حق سے منہ موڑ لیتا ہے ۔ اور اپنی ضد اور ہٹ دھرمی میں الجھتاہی چلا جاتا ہے اور کسی دلیل، مشاہد ے اور کسی تجربے سے اسکے دل کے دروازے نہیں کھلتے تو ہم پھر ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں پھر وہ کچھ نہیں سنتے۔