سورة الاعراف - آیت 80

وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور لوط کا واقعہ (١) یاد کرو جب اس نے اپنی سے کہا تھا، کیا تم ایسی بے حیائی کا کام کرنا پسند کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا میں کسی انسان نے نہیں کیا؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ہم نے حضرت لوط علیہ السلام کو بھی اپنی قوم کی طرف رسول بناکر بھیجا۔ حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے اور آپ پر ایمان لانے والوں میں سے تھے۔ یہ علاقہ بیت المقدس اور اردن کے درمیان تھا جسے سدوم کہا جاتا ہے۔ یہ زمین سر سبز و شاداب تھی، یہاں ہر طرح کے غلے اور پھلوں کی کثرت تھی حضرت لوط علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو توحید کی دعوت دی جو ہر نبی کی بنیاد ی دعوت تھی۔ نیکی کرنے اور بُرائی چھوڑنے کا حکم دیا۔ یہ بڑی خرابی ان میں تھی جو مردوں کے ساتھ بدفعلی کرتے تھے۔ اور یہ ایک ایسا گناہ ہے جیسے دنیا میں سب سے پہلے اسی قوم لوط نے کیا،اس گناہ کا نام لواطت اسی وجہ سے پڑا ہے۔ رب تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿أَئِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ وَ تَقْطَعُوْنَ السَّبِيْلَ﴾ (العنکبوت: ۲۹) ’’کیا یقیناً تم مردوں کے پاس جاتے ہو، بدفعلی کرتے ہو اور راستے بند کرتے ہو۔‘‘