وَاذْكُرُوا إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاءَ مِن بَعْدِ عَادٍ وَبَوَّأَكُمْ فِي الْأَرْضِ تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورًا وَتَنْحِتُونَ الْجِبَالَ بُيُوتًا ۖ فَاذْكُرُوا آلَاءَ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور وہ وقت یاد کرو کہ خدا نے تمہیں قوم عاد کے بعد اس کا جانشین بنایا اور اس سرزمین میں اس طرح بسا دیا کہ میدانوں سے محل بنانے کا کام لیتے اور پہاڑوں کو بھی تراش کر اپنا گھر بنا لیتے ہو (یہ اس کا تم پر احسان ہے) پس اللہ کی نعمتیں یاد کرو اور ملک میں سرکشی کرتے ہوئے خرابی نہ پھیلاؤ
قوم ثمود کے گھروں کی ساخت: یہ لوگ اعلیٰ درجے کے سنگ تراش اور انجینئر تھے، پہاڑوں کے اندر تراش تراش کر مکان بناتے، کھڑکیاں دروازے سب کچھ موجود ہوتا تھا، ان کی عمریں تین سو سے چھ سو سال کے درمیان ہوتی تھیں اس لیے ان گھروں میں طویل عرصہ تک رہ سکتے تھے، کسی ہموار، زمین پر بھی اتنا ہی مضبوط اور محل نما مکان بناتے تھے۔ اللہ کے احسانات اور فساد فی الارض: حضرت صالح نے انھیں اللہ کے احسانات یاد دلائے۔ (۱)قوم عاد کا جانشین بنایا۔ (۲)قوت دی، طاقت دی، خوشحالی دی، معمولی گھروں کی بجائے محل نما گھر بنا کر رہتے ہو، اللہ کے احسانات کا شکر ادا کرو۔ فساد فی الارض سے مراد: کفر و شرک کی راہ اختیار کرنا، انبیاء کی دعوت توحید کو ازراہ تکبر ٹھکرا دینا، دعوت قبول کرنیوالوں پر سختیاں کرنا انکی تذلیل کرنا، یہ سب باتیں فساد فی الارض کے ضمن میں آتی ہیں۔