وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ
اور (١) (اسی طرح) ہم نے قوم عاد کی طرف اس کے بھائی بندوں میں سے ہود کو بھیجا، اس نے کہا، اے قوم ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، کیا تم (انکار و بدعملی کے نتائج سے) نہیں ڈرتے؟
طوفان نوح علیہ السلام کے بعد تقریباً چھ سو سال بعد حضرت ھود علیہ السلام کو قوم عاد کی طرف نبی بناکر بھیجا۔ یہ قوم عاد اولی کہلاتی ہے۔ یہ حضرت نوح کے بیٹے سام بن نوح علیہ السلام کی اولاد تھے۔ یہ بلند قامت تھے ۔ ان جیسی کوئی قوم پیدا ہی نہیں کی گئی تھی، یہ بڑے طاقت ور، بڑے قوی، لمبے چوڑے قد کے تھے۔ قوم عاد نے تکبر کیا کہ ہم سے زیادہ قوی کون ہے۔ یہ لوگ یمن کے ریتلے پہاڑوں میں رہتے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ۔ اِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ۔ الَّتِيْ لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ﴾ (الفجر: ۶تا ۸) ’’کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے عمادیوں کے ساتھ کیا کیا، ستون والے ارم کے ساتھ، جس کی مانند کوئی قوم ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان کا پیدا کرنے والا، یقینا ان سے زیادہ طاقت والا ہے۔ وہ ہماری آیتوں کا انکار کر بیٹھے حضرت ھود کی دعوت بھی وہی تھی جو حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو دی تھی۔