وَنَادَىٰ أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُوا عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ ۚ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ
اور دوزخیوں نے جنت والوں کو پکارا تھوڑا سا پانی ہم پر بہا دو (کہ گرمی کی شدت سے پھٹکے جاتے ہیں) یا اس میں سے کچھ دے دو جو خدا نے تمہیں بخشا ہے، جنت والوں نے جواب دیا خدا نے یہ دونوں چیزیں (آج) منکروں پر روک دی ہیں۔
سورۂ اعراف: ۳۲ میں ارشاد ہے: ﴿خَالِصَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ﴾ یعنی کھانے پینے کی نعمتیں قیامت والے دن صرف اہل ایمان کے لیے ہوں گی۔ دوزخی جب آگ میں جل بھن رہے ہوں گے تو اپنے دنیا کے شناسا اہل جنت سے فریاد کریں گے کہ ہمیں کچھ پانی یا کھانا گرادو تاکہ ہمیں آرام اور سکون ملے اہل جنت جواب دیں گے کہ یہ چیزیں تم پر اللہ نے حرام کردی ہیں، لہٰذا ہم اللہ کی نافرمانی کرکے گنہگار نہیں بننا چاہتے، دنیا میں کبھی اللہ کی بات نہیں مانی، سب یہی کہتے رہے کہ ہمیں سب پتہ ہے اپنی مرضی کے فیصلے کرتے رہے اپنی مرضی کی زندگی بسر کی، دنیا کی محبت پروان چڑھائی، جھوٹ،بولا۔ بغض و حسد کیا، ان وجوہات کی بنا کر اللہ نے جنت کی نعمتوں سے محروم رکھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کس چیز کا صدقہ افضل ہے ۔ آپ نے فرمایا: سب سے افضل خیرات پانی ہے۔ دیکھو اہل جہنم اہل جنت سے اسی کا سوال کریں گے۔ (ابن کثیر: ۲/ ۳۵۴)