وَإِذَا صُرِفَتْ أَبْصَارُهُمْ تِلْقَاءَ أَصْحَابِ النَّارِ قَالُوا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اور جب ان لوگوں کی نگاہ دوزخیوں کی طرف پھری (اور ان کی ہولناک حالت نظر آئی) تو پکار اٹھے اے پروردگار ! ہمیں ظالم گروہ کے ساتھ شامل نہ کیجیو۔
ہمیں ظالموں میں شامل نہ کرنا: اصحاب اعراف دوزخیوں کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہ کریں گے کیونکہ وہ خود بھی اُمید و نااُمیدی کی کشمکش میں ہوں گے اور دوزخ سے ڈر رہے ہوں گے اور جنت کی آس لگائے ہونگے لہٰذا ان کی آنکھوں کو اہل جہنم کی طرف پھیرا جائے گا، تو پہلی بات جو ان کے منہ سے نکلے گی وہ یہ کہ اے اللہ! ہمیں ان ظالم لوگوں میں شامل نہ کرنا۔ پھر وہ اہل دوزخ سے انکے سفارشیوں کے بارے میں پوچھیں گے کہ آج وہ تمہارا جتھا کہاں ہے جیسا کہ وہ کہتے تھے جب سورۃ مدثر کی یہ آیت نازل ہوئی۔ ﴿عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ﴾ (المدثر: ۳۰) ’’دوزخ پر انیس داروغے مقرر ہیں۔‘‘ تو کافر کہنے لگے کہ ہم تو ہزاروں کی تعداد میں ہیں ہم میں سے دس آدمی بھی ایک کا مقابلہ نہ کرسکیں گے؟ پھر ان میں سے ایک پہلوان قسم کا آدمی کہنے لگا ۔ جیسے اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا کہا تم صرف سب دو فرشتے سنبھال لینا سترہ فرشتوں کو میں اکیلا ہی کافی ہوں اور دوسری بات وہ اہل دوزخ سے یہ کہیں گے کہ دیکھ لو جنت میں وہی لوگ جارہے ہیں جنھیں تم مسکین، فقیر اور غلام کہہ کر حقیر سمجھتے تھے اور کہتے تھے ’’ایسے لوگوں پر اللہ کی رحمت کیسے ہوسکتی ہے ۔ اہل اعراف کہیں گے کہ دیکھ لو آج انھیں سے کہاجارہا ہے کہ بلا خوف و خطر جنت میں داخل ہوجاؤ۔‘‘