وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور جو لوگ (١) ایمان لائے اور ان کے کام بھی اچھے ہوئے، اور (یاد رہے ہمارا قانون یہ ہے کہ) ہم کسی جان پر اس کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے تو بس ایسے ہی لوگ جنت والے ہیں۔ ہمیشہ جنت (کے راحت و سرور) میں رہنے والے۔
اس آیت سے یہ بتانا مقصود ہے کہ جن کے دل میں ایمان ہے اور وہ قرآن و حدیث کے مطابق کام کرتے ہیں ایسے لوگ جنتی ہیں اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ایمان اور نیکیاں ایسی چیزیں نہیں جو انسانی طاقت سے زیادہ ہوں اور انسان ان پر عمل کرنے کی قدرت نہ رکھتے ہوں اور ہر شخص کا امتحان اسکی استعداد اور قوت کار کے مطابق ہی لیا جائے گا۔ جنھوں نے اللہ اور اسکے رسولوں کا اقرار کیا جس کا حکم ملا اس پر عمل کیا، اور جس سے روکا اس سے رک گئے، وہ ہی لوگ جنت جانے والے ہیں۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اہل جنت کو جنت میں داخل کرے گا اور اہل دوزخ کو دوزخ میں داخل کرے گا پھر ان دونوں کے درمیان ایک منادی کھڑا ہوکر یہ اعلان کرے گا۔ اے اہل جنت اب موت نہیں آئے گی اور اے اہل دوزخ! اب موت نہیں آئے گی، ہر شخص جس حالت میں ہے اب وہ اسی حالت میں ہمیشہ رہے گا۔ (مسلم: ۲۸۵۰)