سورة البقرة - آیت 2

ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ الکتاب ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں۔ متقی انسانوں پر (سعادت کی) راہ کھولنے والی

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سورۃ البقرہ کے تمہیدی الفاظ میں ہی یہ واضح کردیا گیا ہے کہ اس قرآن کا اللہ کی طرف سے نازل ہونا اور اس کے مضامین سب قطعی اور یقینی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو جبرائیل امین کے ذریعے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب پر اتارا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیغام لوگوں تک پہنچایا ہے۔ ان دونوں چیزوں میں کسی مقام پر بھی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں، کیونکہ یہ سب امور اللہ تعالیٰ کی براہ راست نگرانی میں طے پارہے ہیں۔ متقین کے اوصاف: پہلی چیز کہ وہ بن دیکھی چیزوں پر ایمان لاتے ہیں اور وہ چھ باتیں ہیں: (۱) اللہ پر ایمان (۲) اللہ کے فرشتوں پر ایمان (۳) اس کی کتابوں پر ایمان (۴) اس کے رسولوں پر ایمان (۵) اخروی زندگی پر ایمان (۶) اور اس بات پر ایمان کہ ہر طرح کی بھلائی اور برائی اللہ کی طرف سے ہی مقدر ہوتی ہے۔