سورة البقرة - آیت 88
وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَّا يُؤْمِنُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اور (یہ لوگ اپنے جماؤ اور بے حسی کی حالت پر فخر کرتے ہیں، اور) کہتے ہیں ہمارے دل غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں (یعنی اب کسی نئی بات کا اثر ان تک پہنچ ہی نہیں سکتا حالانکہ یہ اعتقاد کی پختگی اور حق کا اثبات نہیں ہے) بلکہ انکار حق کے تعصب کی پھٹکار ہے (کہ کلام حق سننے اور اثر پذیر ہونے کی استعداد ہی کھو دی) اور اسی لیے بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہ دعوت حق سنیں اور قبول کریں
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
حق کے اثبات اور تقلید کے جمود میں فرق ہے۔ خیالات کی ایسی پختگی میں کوئی خوبی نہیں کہ ہم دوسروں کی بات سننے ہی سے انکار کردیں۔ علمائے یہود ایسے ہی جمود میں مبتلا تھے اور اسے اعتقاد کی پختگی سمجھ کر فخر کرتے تھے۔