وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا ۖ وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے مجرموں کے سرغنوں کو یہ موقع دیا ہے کہ وہ اس (بستی) میں (مسلمانوں کے خلاف) سازشیں کیا کریں۔ (٥٥) اور وہ جو سازشیں کرتے ہیں، (درحقیقت) وہ کسی اور کے نہیں، بلکہ خود ان کے اپنے خلاف پڑتی ہیں، جبکہ ان کو اس کا احساس نہیں ہوتا۔
55: یہ مسلمانوں کو تسلی دی جارہی ہے کہ کافر لوگ ان کے خلاف جو سازشیں کررہے ہیں ان سے گھبرائیں نہیں اس قسم کی سازشیں ہر دور میں انبیاء کرام اور ان کے ماننے والوں کے خلاف ہوتی رہی ہیں ؛ لیکن بالآخر انجام اہل ایمان ہی کا بہتر ہوتا ہے اور دشمنوں کی سازشیں آخر کار خود انہی کو نقصان پہنچاتی ہیں، کبھی تو اسی دنیا میں ان کا یہ نقصان ظاہر ہوجاتا ہے اور کبھی دنیا میں ظاہر نہیں ہوتا ؛ لیکن آخرت میں ان کو پتہ چل جائے گا کہ انہوں نے خود اپنے حق میں کانٹے بوئے تھے۔