وَكَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ وَلِيَقُولُوا دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
اسی طرح ہم آیتیں مختلف طریقوں سے بار بار واضح کرتے ہیں (تاکہ تم انہیں لوگوں تک پہنچا دو) اور بالآخر یہ لوگ تو یوں کہیں کہ : تم نے کسی سے سیکھا ہے (٤٣) اور جو لوگ علم سے کام لیتے ہیں ان کے لیے ہم حق کو آشکار کردیں۔
43: ہٹ دھرم قسم کے کافروں کو بھی یہ کہتے ہوئے شرم آتی تھی کہ یہ کلام خو آنحضرتﷺ نے گھڑلیا ہے کیونکہ وہ آپ کے اسلوب سے اچھی طرح واقف تھے اور یہ بھی جانتے تھے کہ آپ امی ہیں، اور کسی کتاب سے خود ٖپڑھ کر یہ کلام نہیں بناسکتے، لہذا وہ قرآن کریم کے بارے میں یہ کہا کرتے تھے کہ آنحضرتﷺ نے یہ کلام کسی سے سیکھا ہے اور اسے اللہ کا کلام قرار دے کر لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں ؛ لیکن کس سے سیکھا ہے وہ بھی نہیں بتاسکتے تھے، کبھی کبھی وہ ایک لوہار کا نام لیتے تھے جس کی تردیدسورۂ نحل میں آنے والی ہے۔