سورة البقرة - آیت 75
أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(مسلمانو !) کیا تم توقع رکھتے ہو کہ یہ لوگ (کلام حق پر غور کریں گے اور اس کی سچائی پرکھ کر) تمہاری بات مان لیں گے حالانکہ ان میں ایک گروہ ایسا تھا جو اللہ کا کلام سنتا تھا اور اس کا مطلب سمجھتا تھا لیکن پھر بھی جان بوجھ کر اس میں تحریف کردیتا تھا (یعنی اس کا مطلب بدل دیتا تھا)
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
بنی اسرائیل کے گذشتہ ایام و وقائع کے ذکر کے بعد ان کو موجود اعمال واقوال پر تبصرہ، ان کی اعتقادی اور عملی گمراہیوں کی تشریح اور دین الٰہی کے حجج و رباہین۔ سب سے پہلی اور بنیادی گمراہی یہ ہے کہ نہ تو کتاب اللہ کا سچا علم باقی رہا ہے نہ سچا عمل !