يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ اللَّهُ مَن يَخَافُهُ بِالْغَيْبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اے ایمان والو ! اللہ تمہیں شکار کے کچھ جانوروں کے ذریعے ضرور آزمائے گا جو تمہارے ہاتھوں اور تمہارے نیزوں کی زد میں آجائیں گے، (٦٥) تاکہ وہ یہ جان لے کہ کون ہے جو اسے دیکھے بغیر بھی اس سے ڈرتا ہے۔ پھر جو شخص اس کے بعد بھی حد سے تجاوز کرے گا وہ دردناک سزا کا مستحق ہوگا۔
65: جیسا کے اگلی آیت میں آرہا ہے جب کوئی شخص حج یا عمرے کا احرام باندھ لے تو اس کے لئے خشکی کے جانوروں کا شکار کرنا حرام ہوجاتا ہے، عرب کے صحراؤں میں شکار کا مل جانا مسافروں کے لئے ایک نعمت تھی، اس آیت میں فرمایا گیا ہے کہ احرام باندھنے والوں کی آزمائش کے لئے اللہ تعالیٰ کچھ جانوروں کو ان کے اتنا قریب بھیج دے گا کہ وہ ان کے نیزوں کی زد میں ہوں گے، اس طرح ان کا امتحان لیاجائے گا کہ کیا وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں اس نعمت سے پرہیز کرتے ہیں ؟ اس سے معلوم ہوا کہ انسان کے ایمان کا اصل امتحان اسی وقت ہوتا ہے جب اس کا دل کسی ناجائز کام کے لئے مچل رہا ہو، اور وہ اس وقت اللہ تعالیٰ سے ڈر کر اس ناجائز کام سے باز آجائے۔