وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور (پھر جب ایسا ہوا تھا کہ صحراسینا کی بے آب و گیاہ سرزمین میں دھوپ کی شدت اور غزا کے نہ ملنے سے تم ہلاک ہوجانے والے تھے تو) ہم نے تمہارے سروں پر ابر کا سایہ پھیلادیا اور من اور سلوی کی غذا فراہم کردی (تم سے کہا گیا :) خدا نے تمہاری غذا کے لیے جو اچھی چیزیں مہیا کردی ہیں انہیں بفراغت کھاؤ اور کسی طرح کی تنگی محسوس نہ کرو (لیکن اس پر بھی تم اپنی بدعملیوں سے باز نہ آئے۔ غور کرو) تم نے (اپنی ناشکریوں سے) ہمارا کیا بگاڑا؟ خود اپنا ہی نقصان کرتے رہے
صحرائے سینا کی بے آب وگیاہ سرزمین میں زندگی کی تمام ضروریات کا مہیا ہوجانا لیکن بنی اسرائیل کا کفران نعمت کرنا۔ "من" درخت کا شیرہ ہے جو گوند کی طرح جم جاتا ہے اور خوش ذائقہ و مقوی ہوتا ہے۔ "سلوی" ایک پرند ہے۔ یہ دونوں چیزوں کوہ طور کے اطراف و جوانب میں بکثررت ہوتی ہیں۔ "من" کا حلوہ میں خود کھایا ہے جو فلسطین کے یہودی بنایا کرتے ہیں۔