وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوا ۖ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ ۚ وَاسْأَلُوا اللَّهَ مِن فَضْلِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
اور جن چیزوں میں ہم نے تم کو ایک دوسرے پر فوقیت دی ہے، ان کی تمنا نہ کرو، مرد جو کچھ کمائی کریں گے ان کو اس میں سے حصہ ملے گا، اور عورتیں جو کچھ کمائی کریں گے ان ان کو اس میں سے حصہ ملے گا۔ (٢٧) اور اللہ سے اس کا فضل مانگا کرو، بیشک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
27: بعض خواتین نے اس تمنا کا اظہار کیا تھا کہ اگر وہ مرد ہوتیں تو وہ بھی جہاد وغیرہ میں حصہ لے کر مزید ثواب حاصل کرتیں، اس آیت کریمہ نے یہ اصول واضح فرمادیا کہ جو باتیں انسان کے اختیار سے باہر ہیں ان میں اللہ نے کسی شخص کو کسی اعتبار سے فوقیت دے رکھی ہے اور کسی کو کسی اور حیثیت سے، مثلاً کوئی مرد ہے کوئی عورت، کوئی زیادہ طاقت ور ہے کوئی کم، کسی کا حسن دوسرے کے مقابلے میں زیادہ ہے یہ چیزیں چونکہ ان کے اختیار میں نہیں ہیں اس لئے ان کی تمنا کرنے سے فضول حسرت ہونے کے سوا کوئی فائدہ نہیں ہے، لہذا ان چیزوں میں اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہنا چاہئے، البتہ جو اچھائیاں انسان کے اختیار میں ہیں انہیں حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہئے اور ان چیزوں میں اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ جو شخص جیسا عمل کرتا ہے ویسا ہی نتیجہ ظاہر ہوتا ہے، اس میں مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔