سورة المجادلة - آیت 7

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَىٰ ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَىٰ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ۖ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے مخاطب) کیا تجھے خبر نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کو آسمان اور زمین کی ہر چیز کا علم ہے جہاں کہیں تین اشخاص گرم راز ونیاز ہیں وہاں ان کا چوتھا خدا ہے پانچ ہوں تو ان کا چھٹا شریک خدا ہے اس سے کم یازیادہ جس تعداد میں بھی ہوں خدا ان کے ساتھ ہے پھر قیامت کے دن انہیں بتا دے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا ہے بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے پوری طرح باخبر ہے (٢)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) آیت ٧ میں فرمایا یعنی اللہ تعالیٰ اپنے علم کے ذریعہ سے ان کے پاس موجود ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہونے کے اس مفہوم پر بعض مفسرین نے اجماع کیا ہے مولانا آزاد لکھتے ہیں، اسلوب تعبیر کی دوحیثیتیں ہیں حقیقت اور مجاز، محل حقیقت ومجاز میں مختلف حیثیتیں پیدا ہوا کرتی ہیں اس آیت میں حقیقت اس مجاز سے وابستہ تھی کہ تین ہم صحبتوں کا چوتھا شریک اور پانچ شرکائے مجلس کا چھٹا جلیس، ان کے مکالمے سے آگاہ ہوتا ہے ان کی راز داریاں اس پر منکشف ہوتی ہیں اور وہ ان کے خفایائے امور سن اور سمجھ سکتا ہے۔