اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ
قیامت قریب آپہنچی اور چاند پھٹ گیا (١۔ ٢)
تفسیر (١) یہ سورۃ بھی مکی ہے اس میں واقعہ شق القمر کا ذکر ہے جوہجرت سے پانچ سال پہلے پیش آیا۔ اس سے اس کا زمانہ نزول متعین ہوجاتا ہے اس سورۃ میں کفار کو ان کی ہٹ دھرمی پر متنبہ کیا گیا ہے جوانہوں نے نبی کی دعوت کے مقابلہ میں اختیار کررکھی ہے کہ ان سے پہلے بہت سی قوموں نے رسولوں کو جھٹلایا تو وہ دردناک عذاب میں مبتلا کردی گئیں۔ (٢) یعنی چاند کا پھٹ جانا اس بات کی علامت ہیکہ قیامت کی گھڑی آچکی ہے اور اس کی آمد پرنظام عالم درہم برہم ہوجائے گا، نیز اتنے بڑے کرہ کا شق ہوجانا اس بات کا کھلاثبوت ہے کہ قیامت بپا ہوسکتی ہے۔ شق القمر یہ واقعہ قرآن مجید سے صریح الفاظ سے ثابت ہے صرف روایات پر اس کا انحصار نہیں ہے اور ہجرت سے تقریبا پانچ سال قبل کا واقعہ ہے اور علمائے امت کے ایک بڑے گروہ نے اسے حضور کے معجزات میں شمار کیا ہیی اور اس سائنسی دور میں بھی اس کے امکان کورد نہیں کیا جاسکتا اور یہ چونکہ لحظہ بھر میں ہوا ہے اس لیے دنیاوالوں کو اس کا احساس ضروری نہیں ہے تاہم مالابار کی تاریخوں میں اس کا وقع مذکور ہے کہ اس رات وہاں کے راجہ نے یہ منظر خود دیکھا تھا۔