سورة الأحقاف - آیت 35

فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس اے نبی جس طرح دوسرے اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا آپ بھی صبر کرتے رہیے اور ان کے لیے عذاب کی جلدی نہ کیجئے جس روز یہ لوگ اس چیز (عذاب) کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جارہا ہے تو یوں خیال کریں گے گویاوہ دن میں سے گھڑی بھررہے ہوں گے یہ قرآن مجید (اتمام حجت کی غرض سے) پہنچادینا ہے پس اب وہی لوگ تباہ کیے جائیں گے جو نافرمان ہیں (٧)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٧) قیامت کی ہولناکیوں کو دیکھ کر انہیں دنیا میں اپنے عیش وآرام کا زمانہ بہت ہی مختصر معلوم ہوگا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آخرت کے دن برزخی زندگی ایک گھڑی معلوم ہو، آخرت کی زندگی جب انسان پر طاری ہوگی تو وہ تمام مدت، جو مرنے کے بعد سے نشاۃ ثانیہ تک گزرتی ہے ایسا محسوس ہوگی جیسے ایک بہت ہی قلیل مدت کا درمیانی وقفہ، سورۃ مومنون کی آیت ١١٢، سورۃ روم کی آیت ٣٠، سورۃ نازعات کی آخری آیت میں بھی اسی حقیقت کو بیان فرمایا ہے۔