سورة الدخان - آیت 18

أَنْ أَدُّوا إِلَيَّ عِبَادَ اللَّهِ ۖ إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کہ خدا کے ان بندوں کو میرے حوالے کرو، میں تمہارے پاس ایک امانت دار پیغمبر بن کرآیا ہوں (٣)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٣) آیت ١٨ میں حضرت موسیٰ نے فرعون کے آگے اپنی تبلیغ کا مقصد یہ نہیں بتایا کہ فسق وفجور چھوڑ دو، گناہ اور شرارت سے باز آجاؤ، اولین مطالبہ یہ کیا کہ خدا کے جن بندوں کے پاؤں میں محکومی اور غلامی کی زنجریں ڈال دی ہیں انہیں چھوڑ دو خدا کے بندے خدا کی امانت ہیں ظالم ومستبد اس امانت کا مستحق نہیں، لفظ، ادو، الاداء، سے ہے جس کے معنی دفع الحق کے ہیں یعنی کوئی چیز دے دینا جولینے والے کا حق تھا۔