سورة فصلت - آیت 53

سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ ۗ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہم اپنی نشانیاں عالم کائنات کے مختلف اطراف وجوانب میں بھی دکھائیں گے اور انسان کے نفس کے اندر بھی یہاں تک کہ ظاہر ہوجائے گایہ دین الٰہی برحق ہے (٩)۔ کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز پر شاہد ہے ؟

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٩) آیت ٤٣ میں، انہ الحق، کی ضمیر قرآن اور پیغمبر کے لیے بھی ہوسکتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے لیے بھی، پہلی صورت میں آیات سے مراد فتوحات ہوں گی اور مطلب یہ ہوگا کہ عنقریب ہی جب گردوبیش کے ممالک اور خود ان (قریش) پر فتوحات حاصل ہوں گی (جونبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے عہد میں حاصل ہوئیں) تب انہیں یقین ہوجائے گا کہ قرآن یاپیغمبر برحق تھے اور یہ ناحق ان کی تکذیب کرتے رہے اور دوسری صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے ان دلائل پر غور کریں جو خود ان کے اندر اور باہر آفاق میں پائے جاتے ہیں تو ان کو اللہ تعالیٰ کے یکتا اور خالق ومالک ہونے کا یقین ہوجائے پہلے مطلب کوابن جریر نے اختیار کیا ہے اور دوسری توجیہ بعض تابعین سے منقول ہے۔۔