سورة غافر - آیت 29

يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِن جَاءَنَا ۚ قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

میری قوم کے لوگو ! آج تو تمہاری سلطنت ہے اس ملک میں تم غالب اور حکمران ہو، لیکن اگر ہم پر اللہ کا عذاب آپڑا تو اس عذاب میں کون ہماری مدد کرے گا؟ (٧) فرعون نے کہا میں تم کو وہی رائے دیتاہوں جس کو میں خود صحیح سمجھتا ہوں اور میں اسی راستہ کی طرف تمہاری رہنمائی کرتاہوں جو بالکل ٹھیک ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٧) فرعون نے جب دیکھا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی صداقت سے کسی طور پر انکار ممکن نہیں تو اس نے ایک سیاسی چال چلی اور کہنے لگا کہ یہ شخص تمہارا نظام حکومت تبدیل کرکے ملک میں فساد برپا کرنا چاہتا ہے اس لیے تحفظ امن عامہ کے تحت اسے گرفتار کرکے قتل کردینا چاہیے۔ مگر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر ان دھمکیوں کاذرہ برابر اثر نہ ہوا۔