بَلَىٰ ۚ إِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ
ہاں ! بلکہ اگر تم صبر اور تقوی اختیار کرو اور وہ لوگ اپنے اسی ریلے میں اچانک تم تک پہنچ جائیں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیج دے گا جنہوں نے اپنی پہچان نمایاں کی ہوئی ہوگی (٤٣)
43: یہ سارا حوالہ جنگ بدر کا ہے اس جنگ میں شروع میں تین ہزار فرشتوں کی بشارت دی گئی تھی لیکن بعد میں صحابۂ کرام کو یہ اطلاع ملی کہ کرز بن جابر اپنا لشکر لے کر کفار مکہ کے ساتھ شامل ہونے کے لئے آرہا ہے، کفار کی تعداد پہلے ہی مسلمانوں سے تین گنا زیادہ تھی اب اس لشکر کے آنے کی اطلاع ملی تو مسلمانوں کو تشویش ہوئی اس موقع پر یہ وعدہ کیا گیا کہ اگر کرز کا لشکر اچانک آگیا توتین ہزار کے بجائے پانچ ہزار فرشتے بھیجے جائیں گے ؛ لیکن پھر کرز کا لشکر نہیں آیا اس لئے پانچ ہزار بھیجنے کی نوبت نہیں آئی۔