إِذْ هَمَّت طَّائِفَتَانِ مِنكُمْ أَن تَفْشَلَا وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا ۗ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
جب تمہی میں کے دو گروہوں نے یہ سوچا تھا کہ وہ ہمت ہار بیٹھیں، (٤١) حالانکہ اللہ ان کا حامی و ناصر تھا، اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔
41: جب آنحضرتﷺ مقابلے کے لئے مدینہ منورہ سے نکلے تو آپ کے ساتھ ایک ہزار آدمی تھے ؛ لیکن منافقین کا سردار عبداللہ بن ابی راستے میں یہ کہہ کر اپنے تین سو آدمیوں سمیت واپس چلا گیا کہ ہماری رائے یہ تھی کہ دشمن کا مقابلہ شہر کے اندر رہ کر کیا جائے، ہماری رائے کے خلاف آپ باہر نکل آئے ہیں اس لئے ہم جنگ میں شریک نہیں ہوں گے، اس موقع پر سچے مسلمانوں کے دو قبیلے بنو حارثہ اور بنو سلمہ کے دل بھی ڈگمگاگئے اور ان کے دل میں بھی خیال آیا کہ تین ہزار کے مقابلے میں صرف سات سوافراد بہت تھوڑے ہیں اور ایسے میں جنگ لڑنے کے بجائے الگ ہوجانا چاہئے ؛ لیکن پھر اللہ نے مدد فرمائی اور وہ جنگ میں شامل ہوئے اس آیت میں انہی کی طرف اشارہ ہے۔