سورة آل عمران - آیت 118

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے ایمان والو ! اپنے سے باہر کے کسی شخص کو راد دار نہ بناؤ، یہ لوگ تمہاری بدخواہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ (٣٩) ان کی دلی خواہش یہ ہے کہ تم تکلیف اٹھاؤ، بغض ان کے منہ سے ظاہر ہوچکا ہے اور جو کچھ ( عداوت) ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں وہ کہیں زیادہ ہے۔ ہم نے پتے کی باتیں تمہیں کھول کھول کر بتا دی ہیں، بشرطیکہ تم سمجھ سے کام لو۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

39: مدینہ منورہ میں اوس و خزرج کے جو قبیلے آباد تھے، زمانہ دراز سے یہودیوں کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات چلے آتے تھے۔ جب اوس اور خزرج کے لوگ مسلمان ہوگئے تو وہ ان یہودیوں کے ساتھ اپنی دوستی نبھاتے رہے، مگر یہودیوں کا حال یہ تھا کہ ظاہر میں تو وہ بھی دوستانہ انداز میں ملتے تھے اور ان میں سے کچھ لوگ یہ بھی ظاہر کرتے تھے کہ وہ بھی مسلمان ہوگئے ہیں، لیکن ان کے دل میں مسلمانوں کے خلاف بغض بھرا ہوا تھا۔ کبھی ایسا بھی ہوتا کہ مسلمان ان کی دوستی پر بھروسہ کرتے ہوئے سادہ لوحی میں انہیں مسلمانوں کی کوئی راز کی بات بھی بتا دیتے تھے۔ اس آیت کریمہ نے مسلمانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان پر بھروسہ نہ کریں اور انہیں راز دار بنانے سے مکمل پرہیز کریں۔