سورة فاطر - آیت 18

وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۗ إِنَّمَا تُنذِرُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ ۚ وَمَن تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا يَتَزَكَّىٰ لِنَفْسِهِ ۚ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کابوجھ نہیں اٹھائے گا اور اگر کوئی گراں بارکسی دوسرے کابوجھ اٹھانے کے لیے پکارے گا تو اس کے بوجھ سے کچھ نہ ہٹایاجائے گا خواہ وہ پکارنے والا قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ اے نبی آپ صرف انہی لوگوں کو متنبہ کرسکتے ہیں جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو شخص بھی پاکیزگی اختیار کرتا ہے وہ اپنی ہی بھلائی کے لیے کرتا ہے اور اللہ ہی کی طرف سب کو لوٹ کرجانا ہے (٧)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٧) مکہ معظمہ میں جو لوگ اسلام قبول کررہے تھے ان سے ان کے مشرک رشتہ دار کہتے کہ تم ہمارے کہنے سے اس نئے دین کو اختیار نہ کرو اور آبائی دین پر قائم رہو تمہارا عذاب تو اب ہماری گردن پر۔ قرآن مجید نے وضاحت فرمائی کہ قیامت کے دن ہر شخص اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہوگا اور کسی دوسرے پر بوجھ ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جب قیامت آئے گی تو ہر ایک کو اپنی جان کے لالے پڑے ہوں گے کوئی کسی کاذرہ برابر بوجھ بھی اپنے اوپر لینے کے لیے تیار نہ ہوگا۔