سورة الأحزاب - آیت 6

النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ ۗ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ إِلَّا أَن تَفْعَلُوا إِلَىٰ أَوْلِيَائِكُم مَّعْرُوفًا ۚ كَانَ ذَٰلِكَ فِي الْكِتَابِ مَسْطُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

نبی تو مومنوں کے لیے ان کی اپنی ذات سے بھی زیادہ عزیز ہے اور نبی کی بیویاں ان کی مائیں ہیں مگر کتاب اللہ کی رو سے دوسرے مومنین اور مہاجرین بہ نسبت رشتہ داروں کے ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں الا یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ کوئی بھلائی (کرنا چاہوتو) کرسکتے ہو یہ حکم کتاب الٰہی میں لکھا ہوا ہے (٣)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٣) آیت نمبر ٦ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حقوق واحترام کا بیان ہے کہ آپ مسلمانوں کے لیے ماں باپ اور اولاد سے بھی بڑھ کر عزیز ہیں اسی طرح ان کے لیے وہ ان کی اپنی ذات سے بھی بڑھ کر خیرخواہ اور شفیق ہیں بنابریں ایک امتی کایہ فرض ہے کہ اپنے والدین اور اولاد سے بھی بڑھ کر آنحضرت کی تعظیم اور محبت بجالائے۔ صحیین کی ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا، لایومن احدکم حتی اکون احب الیہ من ولدہ ووالدہ والناس اجمعین، کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کو اس کے والدین اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہوجاؤں۔ اسی بنا پر ازواج مطہرات کو حرمت وتعظیم میں مومنوں کی مائیں قرار دیا ہے اور ان کی تعظیم کو واجب قرار دیا ہے اور ان کے ساتھ نکاح حرام۔ تاہم ازواج مطہرات پر بھی یہ واجب کردیا ہے کہ غیرمحرموں سے پردہ کریں مگر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دختر ان سے نکاح جائز ہے۔