سورة السجدة - آیت 3

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۚ بَلْ هُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أَتَاهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو پیغمبر نے خود گھڑلیا ہے نہیں بلکہ یہ حق ہے کہ آپ کے رب کی جانب سے تاکہ آپ ایک ایسی قوم کو آگاہ کریں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی آگاہ کرنے والا نہیں آیا شاید وہ لوگ ہدایت پر آجائیں (٢)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) گوآنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قبل چند پیغمبر اہل عرب میں گزرے تھے جیسے حضرت ہود، حضرت صالح اور پھر حضرت ابراہیم وحضرت اسماعیل (جن کے دین پر ہونے کے کفار قریش مدعی تھے) اور حضرت شعیب علیہم السلام۔ مگر چونکہ ان پر بہت لمبا عرصہ گزرچکا تھا اس لیے قرآن نے، ما اتاھم من نذیر من قبلک، کہہ دیا ہے یعنی آپ سے پہلے قریبی دور میں ان کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آیا۔