سورة الروم - آیت 28

ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاءَ فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاءٌ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ تمہارے لیے خود تمہاری ذات سے ہی ایک مثال بیان کرتا ہے کیا اس مال ومتاع میں جو ہم نے تمہیں دیا ہے تمہارے غلام تمہارے ساتھ برابر کے شریک ہیں؟ اور تم ان سے اسی طرح ڈرتے ہو جس طرح آپس میں اپنے ہمسروں سے ڈرتے ہو؟ ہم اس طرح توحید کے دلائل ان لوگوں کے سامنے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں (٧)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٧) یہاں تک تو آخرت اور توحید کے مشترکہ دلائل تھے، اب آیت نمبر ٢٨ سے خالص توحید کے دلائل بیان ہورہے ہیں (رازی)۔ مشرکین ایک طرف تو زمین و آسمان اور سب چیزوں کا خالق ومالک اللہ تعالیٰ کو مانتے اور پھر اس کی مخلوق میں سے اس کے شریک بھی ٹھہراتے ان کے سامنے نذرونیاز پیش کرتے تو ان کے اس رویہ کی تمثیل بیان فرمائی ہے جس کا منشایہ ہے کہ خدا کے دیے ہوئے مال میں تمہارے غلام تو شریک قرار نہیں پاسکتے، تو پھر خدا کی پیدا کی ہوئی کائنات میں خدا کی پید اکردہ مخلوق کیسے شریک بن سکتی ہے؟۔