وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ ۖ وَلَيُسْأَلُنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَمَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
ہاں یہ ضرور اپنے بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھ کے ساتھ کچھ اور بوجھ بھی اٹھائیں گے اور جو افترا پردازیاں یہ لوگ کرتے ہیں قیامت کے دن ان سب کی باز پرس کی جائے گی (٤)۔
(٤) پھر بعض نو مسلم ایسے بھی تھے جن کو ان کے قبیلے کے لوگ کہتے کہ آخرت کا عذاب وثواب ہماری گردن، پر تم ہمارا کہا مانو اس شخص (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے الگ ہوجاؤ۔ آیت ١٢، ١٣، میں اسی کا جواب دیا گیا یعنی اول تو ممکن نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی دوسراشخص کسی کی ذمہ داری اپنے اوپر لے لے، اور گناہ کرنے والے مکافات عمل سے بچ جائے اور پھر انہیں تو یوں بھی دوہرا بوجھ اٹھانا پڑے گا، ایک بوجھ خود گمراہ ہونے اور دوسرا گمراہ کرنے کا (دیکھیے، سورۃ النحل آیت ٢٥)۔