سورة القصص - آیت 57

وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور کہتے ہیں اگر ہم تیرے ساتھ ہوکرہدایت کی پیروی اختیار کرلیں تو ہم اپنے ملک سے اچک لیے جائیں کیا ہم نے انہیں حرم سرائے امن میں جگہ نہیں دی جہاں ہر چیز کا ثمرہ کھنچاچلاآتا ہے؟ ہمارے ہاں سے انہیں رزق پہنچتا ہے لیکن اکثروں کو یہ بھی علم نہیں (١٥)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١٥) کفار قریش دین اسلام قبول نہ کرنے کے لیے عذر کے طور پر یہ کہتے کہ ہمارا تعلق ایک معزز خاندان سے ہے ہم کعبہ کے متولی ہیں اور ہمیں تمام عرب کی مذہبی پیشوائی کا شرف حاصل ہے اور اردگرد کے ممالک سے ہمارے تجارتی تعلقات ہیں اگر ہم بت پرستی کوچھوڑ کردین اسلام اختیار کرلیں گے توہمارا تمام کاروبار تباہ ہوجائے اور ہمارے مذہبی اثر ورسوخ کا خاتمہ ہوجائے گا اس پر اللہ نے انہیں یاد دلا کہ حرم امن میں ہم نے تمہیں رسوخ بخشا ہے جس کی تمام عرب تعظیم بجالاتے ہیں اس نعمت کی شکرگزاری کا تقاضا یہ تھا کہ تم اس دعوت اسلامی کو قبول کرلیتے مگر تم بغاوت کرکے اپنی بربادی کا سامان پیدا کررہے ہو۔