سورة القصص - آیت 15

وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَىٰ حِينِ غَفْلَةٍ مِّنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ هَٰذَا مِن شِيعَتِهِ وَهَٰذَا مِنْ عَدُوِّهِ ۖ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِن شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيْهِ ۖ قَالَ هَٰذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّهُ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِينٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب کہ تمام لوگ غافل تھے موسیٰ شہر میں آئے اور اس میں دو آدمیوں کو دیکھا کہ لڑ رہے تھے ان میں سے ایک آدمی ان کی قوم کا تھا اور دوسراان کے دشمن کے گروہ کا، موسیٰ کو دیکھ کر ان کی قوم کے آدمی نے دشمن کے ظلم کی فریاد کی موسیٰ نے اسے ایک گھونسا مارا کہ وہ مرگیا، موسیٰ نے دل میں کہا کہ ہی تو شیطانی کام ہوگیا بے شک شیطان انسان کو گمراہ دشمن ہے (٣)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٣) (بنی اسرائیل کے خلاف مصڑیوں کا) یہ ظالمانہ طرز عمل صرف فرعون کے قصر شاہی تک محدود نہ تھا بلکہ اس کانظارہ ہر گلی گوچے میں دیکھا جاسکتا تھا حاکم قوم اپنی قومی حکومت کے گھمنڈ میں بنی اسرائیل کے ہر فرد کو اپنا زرخرید غلام سمجھتی تھی ظلم کی ہمہ گیری کے ثبوت میں صرف یہی کہہ دینا کافی ہے کہ حضرت موسیٰ کو ایک مرتبہ نہیں دو مرتبہ بازار میں ظلم کے واقعات نظر آئے۔