أَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا اللَّيْلَ لِيَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
کیا حکمت وربوبیت کی اس نشانی کو نہیں دیکھتے کہ ہم نے تورات کو تو تاریکی قرار دیا تاکہ انسان سوئے (١٥) اور راحت وسکون پائے اور دن کو روشن کیا تاکہ وہ سکون کی جگہ حرکت میں بسر ہوبلاشبہ ارباب ایمان ویقین کے لیے اس میں (اس اختلاف لیل ونہار اور اس کے اثرات میں حکمت ربانی کی) بڑی نشانیاں ہیں
(١٥) مولانا آزاد لکھتے ہیں : نیند، سکون کامل کا نام ہے اس لیے وہ اعضائے انسانیہ میں ہر عضو کو محبوب ہے اور اس قدر محبوب ہے کہ اس کے لطف وصل کو رشک ورقابت متعفن نہیں کرسکتے پس اس سے ہر عضو ایک ساتھ فائدہ اٹھاتا ہے یہی وجہ ہے کہ بستر خواب سے اٹھنے سے تمام قوائے انسانیہ کی تجدید ہوجاتی ہے، جسم کے جو پرزے چلتے چلتے گھس جاتے ہیں وہ اپنی اصلی حالت پر آجاتے ہیں اور تمام اعضاء ایک مسرت تازہ ایک انبساط جدید سے مسلح ہو کر اپنے وظائف طبعیہ کے لیے از سر نوتیار ہوجاتے ہیں۔