سورة النور - آیت 26

الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

گندی عورتیں گندے مردوں کے لیے ہوئیں، گندے مرد گندی عورتوں کے لیے پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے (ایسا نہیں ہوسکتا کہ گندگی اور پاکی ایک دوسرے سے میل کھائیں) ایسے پاک افراد ان باتوں سے مبرا ہیں جو لوگوں نے ان کے بارے میں کہی ہیں، ان کے لیے (آخڑت میں) بخشش ہے اور (دنیا می) عزت کی معیشت (١٤)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١٤) آیت نمبر ٢٦ کا تعلق بھی، قصہ افک، سے ہے اور اس کا مقصود بھی حضرت عائشہ (رض) کی عفت ونزاہت کو ثابت کرتا ہے یعنی حضرت عائشہ پیغمبر کی بیوی ہیں اور بیوی بھی وہ جسے خصوصی امتیاز حاصل ہے پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ حضرت عائشہ سے اس قسم کا فعل بدصادر ہو اس بنا پر حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ پیغمبر کی بیوی کبھی بدکار نہیں ہوتی کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کے ناموس کی حفاظت فرماتا ہے، بعض نے الخبیثات اور الطیبات، سے اقوال وکلمات مراد لیے ہیں یعنی اس قسم کی الزام تراشیاں کرنے والے خبیث اور گندے لوگ ہیں پاکیزہ اخلاق لوگوں کے لیے یہ باتیں زیب نہیں دیتیں لہذا یہ بدقماش لوگ اگر پاکباز لوگوں پر کیچڑ اچھال رہے ہیں تو اس کی کچھ اہمیت نہیں ہے بلکہ یہ تو اپنی خباثت کا ثبوت پیش کررہے ہیں۔ آیت ٢٦ پر پچھلا بیان ختم ہوگیا فرمایا، ازدواجی تعلقات ومعاملات کے بارے میں اصل یہ ہے کہ کہ ہمیشہ ہم جنس طبیعتیں ایک دوسرے سے میل کھائیں گی، پاکی اور گندگی کا باہم پیوند نہیں لگ سکے گا، نیک عورت نیک مرد کے ساتھ خوش رہے گی، نیک مرد نیک عورت کے ساتھ خوشحال ہوگا، جو پاک دامن ہیں انہیں فتنہ پردازوں کے جھوتے الزام عیبی نہیں بناسکتے، اور جوعیبی ہیں وہ کبھی کسی کے کہے سے پاک دامن نہیں بن جائیں گے۔